ورنہ نتائج ٹھیک نہیں ہو ں گے، جے ڈی ایس کے باغی اراکین کی دھمکی
بنگلورو۔13؍جون(ایس او نیوز/عبدالحلیم منصور) بغاوت کے الزام پر جے ڈی ایس سے معطل اراکین اسمبلی نے پارٹی قیادت کے فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایاکہ موجودہ حالات کیلئے پارٹی قیادت کے غلط فیصلے ذمہ دار ہیں۔ باغی اراکین اسمبلی کی جانب سے منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس میں رکن اسمبلی چلوورایا سوامی نے پارٹی کے قومی صدر ایچ ڈی دیوے گوڈا اور ریاستی صدر ایچ ڈی کمار سوامی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے سوال کیا کہ جس وقت پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمار سوامی وزیراعلیٰ بنے تھے تب ان کے خلاف دیوے گوڈا نے کیوں کارروائی نہیں کی اور آج ہم لوگوں کو کیوں بلی کا بکرا بنایا جارہاہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر انہیں اپنے حال پر چھوڑا نہیں گیا تو وہ تمام حقائق منظر عام پر لائیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ ان کے خلاف غیر ضروری بیانات کا سلسلہ بند کیا جائے اور پارٹی کارکنوں کو اکسا کر احتجاج کرانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ ان کی تتھی کے کارڈ بناکر تقسیم کرنے ، سوشیل میڈیا میں ان کی ساکھ متاثر کرنے والے پیغامات کا سلسلہ بند کیا جائے ورنہ یہ لوگ بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے اور جوابی کارروائی کا سلسلہ شروع کردیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ پارٹی کی وجہ سے ترقی حاصل کرنے اور ان کے گھر میں کھانا کھانے کا یہ مطلب نہیں کہ ان کے ذریعہ جو بھی ہراسانی ہوتی ہے اس کو برداشت کیا جائے۔اتنے دنوں تک یہ لوگ خاموش رہے، اب خاموش نہیں رہیں گے، اور ان کے متعلق حقائق منظر عام پر لائیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ جس وقت کمار سوامی کو ان لوگوں نے وزیر اعلیٰ بنایا تھا اس وقت دیوے گوڈا نے ان کے ساتھ کیا برتاؤ کیاتھا، اس سے وہ اچھی طرح واقف ہیں۔ اس وقت پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمار سوامی کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا ، تب پارٹی کا ڈسپلن کہاں گیاتھا، اگر بیٹا غلطی کرے تو معاف اور ہم اگر غلطی کریں تو اس مواخذہ درست ۔ مسٹر چلوورایا سوامی نے بتایاکہ دیوے گوڈا ان کے قائد ہیں اور سابق وزیراعظم ہونے کے علاوہ ایک سینئر سیاست دان ہیں اسی وجہ سے ان کے احترام میں آج تک وہ لوگ خاموش رہے، انہوں نے واضح کیا کہ اب تک انہیں پارٹی سے معطلی سے متعلق نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔اگر انہیں پارٹی میں برقرار رکھا گیاتو وہ لوگ رہیں گے ورنہ ہمیں اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے ۔کارکنوں کو ان کے خلاف اکسانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ پارٹی کے فیصلے کس کے مشورہ پر کئے جاتے ہیں ، چکبالاپور میں انتخابات کا معاملہ ہو یا راجیہ سبھا امیدوار کے انتخاب کا معاملہ ہر وقت من مانی کی گئی۔ اور کسی کو اعتماد میں لئے بغیر مفاد پرست سیاست کا مظاہرہ کیا گیا، اب ان پر غلطی کا الزام عائد کرکے اپنی من مانی کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سابق وزیرایچ ڈی ریونا کے اس بیان پر کہ اراکین اسمبلی کی معطلی سے پارٹی کی نحوست ختم ہوئی ہے، انہوں نے بتایاکہ پارٹی میں نحوست کیلئے ایچ ڈی ریونا اور کمار سوامی ہی ذمہ دار ہیں۔ جب کمار سوامی وزیراعلیٰ تھے تب سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ریونا ہی تھے، اور پوری حکومت ان کی ایماء پر ہی چلتی تھی۔ رکن اسمبلی بالکرشنا نے بتایاکہ سابق وزیر اعظم دیوے گوڈا نہیں چاہتے کہ کمار سوامی وزیر اعلیٰ بنیں۔اسی لئے اس طرح کی رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔ کئی مرتبہ خود دیوے گوڈا نے ان کو بتایاکہ کمار سوامی کا وزیراعلیٰ نہ بننا ہی اچھا ہے۔ کمار سوامی بھی اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ ان کے خاندان والے ان کی ترقی پسند نہیں کرتے، کیونکہ اگر کمار سوامی مضبوط بن گئے تو دیوے گوڈا کمزور ہوجائیں گے۔ اپنے آپ کو وکلیگا فرقہ کا قائد قرار دینے والے دیوے گوڈا سے انہوں نے سوال کیا کہ وکلیگا فرقہ کے کتنے لوگوں کو ایم ایل سی بنایا گیا ہے اور کتنوں کو بورڈ ز اور کارپوریشنوں کے چیرمین نامزد کئے گئے ۔ اگر ان لوگوں کو اقتدار فراہم کرنے کا عزم ہوتو دیوے گوڈا کو چاہئے کہ سیاسی سبکدوشی اختیار کرتے ہوئے اس فرقہ کی ترقی کیلئے راہ ہموار کریں۔انہوں نے بتایاکہ اب بھی وقت ہے کہ پارٹی ان کی معطلی کا فیصلہ واپس لے تو یہ لوگ دوبارہ پارٹی کو منظم کرنے کی جدوجہد کریں گے۔ اس موقع پر باغی اراکین اسمبلی رمیش بنڈے سدے گوڈا ، بھیما نائک ، گوپالیہ، رکن کونسل پٹنا ، وغیرہ موجود تھے۔ جبکہ ضمیر احمد سفر عمرہ کے سبب غیر حاضر رہے۔ اقبال انصاری کی غیر حاضری کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
دیوے گوڈا کا ردعمل: باغی اراکین اسمبلی کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا نے سوال کیا کہ جس وقت پارٹی قائم کی گئی تھی تب یہ لوگ کہاں تھے، ان کے مطابق 55سالہ سیاسی تجربے کی بنیاد پر انہوں نے صبر کا مظاہرہ سیکھا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ان لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ رام کرشنا ہیگڈے کو کس نے وزیر اعلیٰ بنایا۔اور جیوراج آلوا کو کس نے معطل کیا۔ جنتا پریوار سے برطرفی کے بعد وہ اور سدرامیا انتخابات میں ناکام رہے اس کے باوجود بلند حوصلوں کے ساتھ سیاسی زندگی میں برقرار رہنا سیکھا۔ جس وقت سدرامیا نے پارٹی مخالف سرگرمیوں میں حصہ لیا اس وقت ان کو بھی پارٹی سے برطرف کیاگیاتھا۔ پارٹی کے وجود کی برقراری کیلئے اس طرح کے اقدامات ناگز یر ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پارٹی قائد ایچ ڈی ریونا اگر وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ جاتے ہیں تو کسی ذاتی کام سے نہیں بلکہ حلقہ کی ترقی کیلئے وہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرتے ہیں۔